اندھے شخص کا سبق آموز واقعہ

یہ ایک اسلامی کہانی ہے جوہمارے معاشرے کع لیےنہایت سبق آموز ہے۔

ایک نابینا شخص ایک عمارت کی دہلیز پر بیٹھا تھا۔ اس نے اپنے سامنے اپنی ٹوپی رکھی اور اس کے ساتھ ایک چھوٹا بورڈ رکھا جس پر لکھا ہوا تھا: “میں اندھا ہوں، براہ کرم میری مدد کریں۔” ایک شخص اس اندھے کے پاس سے گزرا، دیکھا کہ اس کی ٹوپی میں صرف چند پیسے ہیں، اس نے اپنے جیب سے کچھ اور پیسے ڈال دیے، اور پھر چھپ کر اندھے شخص کا بورڈ اٹھا کر اس پر ایک اور جملہ لکھا اور اسے اپنی جگہ پر رکھ کر چل پڑا۔

تھوڑی دیر بعد اس نابینا شخص نے دیکھا کہ اس کی ٹوپی پیسوں اور نوٹوں سے بھری ہوئی ہے۔ وہ حیران ہوا اور ایک راہگیر کو روک کر پوچھا کہ بورڈ پر کیا لکھا ہوا ہے؟ راہگیر نے بتایا: “ہم موسم بہار میں ہیں لیکن میں اس کی خوبصورتی نہیں دیکھ سکتا ہوں۔”

نظریہ تبدیل کریں، نتیجہ بدل جائے گا

پہلے اور دوسرے جملے میں واضح فرق تھا، حالانکہ دونوں کا مقصد ایک ہی تھا کہ مالک نابینا ہے۔ مگر دوسرا جملہ لوگوں کے دلوں کو چھونے والا تھا اور انہیں سوچنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ جب معاملات اپنے رخ پر ٹھیک نہیں چلتے، تو ہمیشہ اپنے وسائل اور طریقہ کار کو تبدیل کریں کیونکہ ہمیشہ ایک بہتر راستہ موجود ہوتا ہے۔

کرسٹل اسٹور کے مالک کی کامیابی کی کہانی

مجھے ایک کرسٹل اسٹور کے مالک کا واقعہ یاد آیا۔ وہ کرسٹل کی مختلف اشیاء بیچتا تھا، اور اس تجارت میں اس نے کافی عرصہ لگایا تھا، مگر اس کی تجارتی سطح روز بروز نیچے گرتی جا رہی تھی۔ اسٹور کے مالک نے اس تجارتی بحران کے بارے میں خاص طور پر کچھ نہیں سوچا تھا، یہاں تک کہ ایک دن ایک غریب نوجوان لڑکا اس کے پاس آیا، اور اس سے کہا کہ میں صرف دوپہر کے کھانے کے عوض آپ کے دکان کے سامان کی صفائی کروں گا۔ مالک نے منظور کیا، اور نوجوان نے صفائی کا کام شروع کیا۔

ابھی مکمل صفائی نہیں ہوئی تھی کہ خریدار کرسٹل اسٹور کی طرف آنے لگے۔ مالک اس نوجوان کے کام سے متاثر ہوا اور اسے باقاعدہ ملازم رکھ لیا۔ کچھ عرصہ بعد اس نوجوان نے اپنے مالک کو مشورہ دیا کہ وہ ایک الماری بنوا کر اسٹور کے باہر لگائے تاکہ پروڈکٹ کو خریداروں کے دلوں کو لبھانے کے لیے پیش کیا جا سکے۔ طویل سوچ وبچار کے بعد مالک نے الماری بنوا دی۔ چند دن بعد گاہکوں کی تعداد اور فروخت میں اضافہ ہوا۔

تبدیلی کی اہمیت اور سوچ کا نیا زاویہ

نوجوان کی ہمت نے مالک کو نیا زاویہ دیا۔ کچھ عرصہ بعد اس نوجوان نے ایک اور حیرت انگیز تجویز دی: “ہم آنے والے گاہکوں کو تازہ پتی والی چائے کرسٹل کے پیالوں میں پیش کریں گے تاکہ وہ قریب سے کرسٹل کی خوبصورتی کو دیکھ سکیں۔” لڑکے کے اصرار کے بعد مالک نے اتفاق کیا، اور جیسے ہی انہوں نے یہ آئیڈیا آزمایا، گاہکوں کا تانتا بندھ گیا۔ ان کی تجارت کو اس مثبت سوچ کی وجہ سے خوب ترقی ملی۔

آپ کی زندگی میں تبدیلی کی ضرورت؟

اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ اسٹور کے مالک نے کبھی تبدیلی کا نہیں سوچا، بلکہ اپنے خسارے پر راضی ہوگئے تھے۔ اگر ہم بغور جائزہ لیں تو موجودہ کامیابی میں تمام قسم کے افکار بیرون سے آئے ہیں جو کامیابی کا سبب بنے۔ اگر آپ بھی اسی طرح کی صورتحال میں ہیں، تو یہ وقت ہے کہ آپ اپنی سوچ کو تبدیل کریں اور اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے نئے طریقوں پر غور کریں۔

اہم سوالات:

  • کیا آپ نے اپنی زندگی کا کوئی مقصد بنایا ہے؟
  • کیا آپ نے اپنے ہدف کے حصول کے لیے نئے طریقے آزمائے ہیں؟
  • کیا آپ نے اپنے اعتماد مند ساتھیوں سے مشورہ کیا ہے؟
  • کیا آپ کے پاس اتنی جرأت ہے کہ آپ اپنے آپ کو تبدیل کریں؟

نتیجہ:

اپنے ان سوالات کے جوابات لکھیں، غور کریں، اور معلوم کریں کہ اب آپ کے کرنے کا کام کیا ہے۔

اگر آپ اس طرح کی مزید تحریریں اردو زبان میں پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں-

Pin It on Pinterest

Share This

Share This

Share this post with your friends!

Share This

Share this post with your friends!

Open chat
1
Scan the code
Hello
Can we help you?