by lcfpk.org | Nov 3, 2025 | Uncategorized

بچوں کی پرورش اور تربیت — تحریر نمبر 37
🌿 موضوع: بچوں کی اچھی تربیت کے لیے ۱۰ کام۔
(۸) بھروسہ
بچہ چاہتا ہے کہ آپ میری صلاحیتوں پر بھروسہ رکھیں جب میں چلنا سیکھ رہا تھا تو کیا گرا نہیں تھا؟
لیکن کرنے کے بعد میں پھر اٹھ کھڑا ہوا تھا پھر گرا تھا اور پھر اٹھ کھڑا ہوا تھا اور ایک وقت آیا تھا جب میں مکمل طور پر چلنا سیکھ گیا تھا۔
بالکل اسی طرح سے زندگی میں قدم قدم پر مجھ سے دیگر غلطیاں ہونگی، میرے فیصلے غلط ہونگے، میرے رویے غلط ہونگے
لیکن آہستہ آہستہ میں سیکھ لونگا مجھے حوصلہ دیں۔
جس طرح میں جب کرتا تھا تو آپ مجھے حوصلہ دیتے تھے میں پھر کھڑا ہوتا تھا تو
آپ تالیاں بجاتے تھے میرے ہر بڑھتے ہوئے قدم کو سیلیبریٹ (Celebrate) کرتے تھے بالکل یہی سپورٹ مجھے آگے زندگی کے دوسرے معاملات میں بھی چاہیے
کیونکہ صرف اور صرف آپ ہی کی حوصلہ افزائی میرے لیے سب سے زیادہ اہم
آپکی حوصلہ افزائی مجھے کامیابی کی بلندیوں پر لیجا سکتی ہے۔
اگر آپ کا ساتھ ہوا تو میں زندگی میں ہر مشکلات کا سامنا با آسانی کر سکتا ہوں لیکن اگر آپ ہی میرے ناقدین میں شامل ہو گئے تو کون میرا ساتھ دیگا؟
(۹) رویوں پر تنقید
نویں چیز جو بچہ آپ سے چاہتا ہے وہ یہ کہ میرے رویوں پر تنقید کریں اور ساتھ ی اصلاح کا راستہ بھی بتائیں لیکن میری شخصیت کو نشانہ نہ بنائیں میرے کسی رویہ میں بد تمیزی ہو سکتی ہے لیکن میری پوری شخصیت بد تمیز نہیں ہے، میں کسی صورتحال میں جھوٹ بول سکتا ہوں جو کہ میرا ایک رویہ ہے لیکن میں جھوٹا نہیں ہوں۔
(۱۰) گمان اچھار کھیں
اللہ سبحان تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے میں تمہیں تمہارے گمان کے حساب سے دیتا ہوں لہٰذا بچہ آپ سے چاہتا ہے کہ آپ میرے بارے میں اپنا گمان ہمیشہ اچھا رکھیں کیونکہ آپ کا گمان اور آپ کی دعا میری تربیت پر بہت گہرا اثر رکھتے ہیں۔ اگر آپ ہی میرے بارے میں اچھا گمان نہیں رکھیں گے تو دنیا کو کیا پڑی کہ وہ میرے بارے میں اچھا سوچے۔
مجھے امید ہے آپ مندرجہ بالا دس باتوں پر توجہ ضرور دینگے اور بچوں کی تربیت میں ان باتوں پر ضرور عمل پیرا ہونگے۔
by lcfpk.org | Oct 6, 2025 | آج کی اچھی بات۔
🌟 Daily Motivation – Life Changing Foundation
Inspire your day with wisdom and positivity 🌿
Life Changing Foundation brings you Daily Motivation, a series of meaningful quotes to encourage reflection and positive action in everyday life.

📝 About the Campaign:
Under the guidance of Mufti Muhammad Afzal Kasi, Vice Chairman of Life Changing Foundation, this initiative aims to spread hope, good values, and personal growth through daily inspirational messages. 🌍✨
by lcfpk.org | Oct 6, 2025 | آج کی اچھی بات۔
🌿 Today’s Inspirational Quote – Life Changing Foundation
Start your day with positivity and reflection ✨
Life Changing Foundation presents “Today’s Inspirational Quote”, a daily initiative to spread hope, wisdom, and motivation in society.

by lcfpk.org | Oct 6, 2025 | آج کی اچھی بات۔
🌿 آج کی اچھی بات Life Changing Foundation
روزانہ ایک نیا خوبصورت اور متاثرکن قول جو زندگی میں مثبت سوچ کو فروغ دے

by lcfpk.org | Oct 6, 2025 | آج کی اچھی بات۔
👇
🌿 آج کی اچھی بات
روزانہ ایک نیا خوبصورت قول جو دل کو چھو جائے اور زندگی میں مثبت تبدیلی لائے ✨
آج کا خوبصورت قول

by lcfpk.org | Oct 6, 2025 | آج کی اچھی بات۔
آج کی اچھی بات۔

by lcfpk.org | Sep 19, 2024 | Uncategorized
ہوم اسکولنگ ضروریات، فوائد و مشکلات
پچھلے مضمون میں، ہم نے ہوم اسکولنگ کا نظریہ تعلیم متعارف کروایا تھا۔ آج، ہم اس کی ضروریات، فوائد، مشکلات اور غلط فہمیوں پر بات کریں گے۔
ہوم اسکولنگ کی ضروریات
ہوم اسکولنگ شروع کرنے سے پہلے اس کی وجہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ کیوں آپ اس کو ترجیح دے رہے ہیں اور آپ کی منزل کا تعین بھی ناگزیر ہے کہ آپ اس تعلیم سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سخت محنت، تڑپ، اور اللہ پر بھروسہ ان کے بغیر ہوم اسکولنگ ایک ادھورا خواب ہوگا۔
ہوم اسکولنگ کے فوائد
- خاندان کی تعمیر: ہوم اسکولنگ ایک اچھے خاندان اور شخصیت کو پروان چڑھاتی ہے۔
- دینی اور دنیاوی تعلیم: بچہ کی دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی ضرورت بھی پوری ہو جاتی ہے۔
- پیسوں کی بچت: ہوم اسکولنگ پیسوں کی بچت کرتی ہے۔
- اچھی صحت: بچہ صحت مند رہتا ہے۔
- غلط ماحول سے بچاؤ: بچہ غلط ماحول سے محفوظ رہتا ہے۔
ہوم اسکولنگ کی مشکلات
- تنقید: روایتی نظام والے ہوم اسکولنگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بچہ کی زندگی ضائع کر رہے ہیں۔
- استاد اور نصاب کا انتخاب: استاد اور نصاب کا انتخاب ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔
- گھر کے کام اور مشترکہ خاندان: گھر کے کام، مختلف عمر کے بچے، اور مشترکہ خاندان جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہوم اسکولنگ کے بارے میں غلط فہمیوں
- منظم نہ ہونا: کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ بچے منظم نہیں ہوتے اور گھر میں تعلیم دینے سے گھر کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
- ٹیوشن سمجھنا: ہوم اسکولنگ کو لوگ ٹیوشن سمجھنے لگتے ہیں، جبکہ یہ فطرت اور عملی زندگی بھی شامل ہے۔
ہوم اسکولنگ کے مختلف طریقہ کار جن کے صرف نام یہاں ذکر کر لیتا ہوں۔ جن حضرات کی دلچسپی ہوگی وہ خود اس کو سرچ کر لیں گے۔
Unschooling
Co.Op
Charlotle mason
Montessori
Eclectic
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
.اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.
ہمارے ہوم اسکولنگ اور بچوں کی تعلیم و تربیت کی سیریز کے دیگر 11 مضامین بھی دیکھیں، جو کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ یہ سلسلہ آپ کو بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کے طریقے اور ہوم اسکولنگ کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرتا ہے۔
by lcfpk.org | Sep 19, 2024 | Uncategorized
بچوں کو کب اسکول میں داخل کرایا جائے؟؟
اسکول میں داخلے کا وقت:
ہمارے معاشرے میں ایک عام رواج یہ چل پڑا ہے کہ بچہ جب ذرا بڑا ہو جاتا ہے تب والدین کو ایک فکر لگ جاتی ہے کہ اب اس بچے کو کس اسکول میں داخل کرائے۔ جن والدین کے پاس پیسہ ہوتا ہے وہ تو اپنے شہر کے بڑے پرائیوٹ ادارے میں داخل کرا دیتے ہیں اور جو غریب طبقہ ہوتا ہے وہ سرکاری اسکولوں کو رخ کرتے ہیں اور مڈل کلاس طبقہ وہ اپنے علاقے میں قریب کوئی پرائیوٹ اسکول کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
اسکول جانے کا نفسیاتی اثر:
ان تمام اسکولوں میں شروع شروع میں بچے خوشی خوشی جاتے ہیں لیکن کچھ عرصہ بعد بچوں کا اسکول جانے کو دل نہیں کرتا ہے۔ پھر والدین انہیں زبردستی بھیجتے ہیں جس دن چھٹی ہوتی ہے وہ دن بچے کی زندگی کا بہترین دن ہوتا ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ اسکولوں میں بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو مار دیا جاتا ہے۔ وہاں روزانہ کی بنیاد پر بچوں کی عزت نفس مجروح کیا جاتا ہے، انکی نیند پوری نہیں ہوتی، اور ان کو بات بات پر یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ تم غلط ہو۔ جو ٹیچر نے کہا ہے وہ صحیح ہے اور تم ایک کھلونے ہو جو ٹیچر کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ بچوں کو انسان نہیں سمجھا جاتا اور ان کو پہلے دن سے ایسی چیزوں میں لگایا جاتا ہے جو بے مقصد ہوتی ہیں۔ اُن کی دلچسپی والی چیزیں بہت کم ہوتی ہیں۔ یہ وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر بچے اسکول جانے سے بیزار ہوتے ہیں۔ جس کے بعد وہ علم سیکھنے کے لیے نہیں بلکہ امتحان پاس کرنے اور ڈگری حاصل کرنے کے لیے پڑھتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں جب انہیں ڈگری مل جاتی ہے، پھر وہ کبھی غلطی سے بھی قلم و کتاب کو ہاتھ نہیں لگاتے۔
ہوم اسکولنگ کا فائدہ:
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچہ کو کتنی عمر میں اور کس اسکول میں داخل کیا جائے گا؟ جس کا جواب یہ ہے کہ بچوں کے لیے 7 سال تک سب سے بہتر ہوم اسکولنگ ہے۔ ہوم اسکولنگ ایک جدید نظریہ تعلیم ہے جس میں والدین بچے کے لیے اپنی مرضی کے استادوں اور نصاب کا انتخاب کر کے انہیں گھر پر ہی تعلیم دیتے ہیں۔ ہوم اسکولنگ روایتی اسکولوں کی تعلیم سے مختلف ہے کیونکہ:
-
وقت اور کلاس کی آزادی:
ہوم اسکولنگ میں بچہ وقت، کلاس اور امتحان کے دباؤ سے آزاد ہوتا ہے۔
-
حسب خواہش نصاب:
- والدین اساتذہ کو بتا دیتے ہیں کہ ہم اس سال اپنے بچے کو یہ چیزیں سکھانا چاہتے ہیں، اور اساتذہ اپنی سہولت کے مطابق نصاب بناتے ہیں۔
-
فطرت کے نظارے:
گھر میں تعلیم کے ساتھ ساتھ بچے کو فطرت کے نظارے، جیسے سمندر، پہاڑ، دریا، چرند، پرندے، درخت، پھول، باغات وغیرہ، بھی دکھائے جاتے ہیں۔ جہاں بچے کھلی فضا میں سانس لیتے ہیں اور کھیلتے ہیں، جس سے اُن کے جسم اور ذہن پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
-
عملی زندگی کے تجربات:
- بچوں کو عملی زندگی میں خاندان اور معاشرے میں زندگی کے طور طریقے سکھائے جاتے ہیں، جو بچہ نہایت تیزی سے اور دلچسپی کے ساتھ سیکھتا ہے۔
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
.اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.
by lcfpk.org | Sep 19, 2024 | Uncategorized
خود اعتماد بنانے کے طریقے
1. خود اعتمادی کا خیال رکھیں
پچھلے مضامین میں ہم نے بچوں کو انگلش یا عربی سکھانے کے اصول بتائے تھے، اور وہ اصول صرف انگلش یا عربی تک محدود نہیں بلکہ کوئی بھی زبان سیکھنی ہو تو یہی اصول و آداب ہیں۔
2. دوسروں کے ردعمل کو کیسے سنبھالیں
جب بچہ انگلش یا عربی بولتا ہے اور غلطی کرتا ہے یا آپ جب بولتے ہیں اور غلطی کرتے ہیں، تو آس پاس کے لوگ ہنستے ہیں یا مذاق اُڑاتے ہیں۔ یہ مایوسی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کا علاج کیا ہے؟
1. سوچئے کہ اگر آپ کے دوست آپ کے لطیفے پر ہنس رہے ہیں، تو یہ خوشی کی بات ہے، کیونکہ کسی کو خوش کرنا بھی ثواب ہے۔ لوگ آپ پر ہنس رہے ہیں تو اسے اپنی خامیوں کے بجائے ایک موقع سمجھیں کہ آپ لوگوں کو خوش کر رہے ہیں۔
2. مایوسی گناہ ہے، اس لیے مایوس ہونے کے بجائے محنت کریں اور خود پر اعتماد رکھیں۔
3. یہ سوچئے کہ اگر آپ انگلش یا عربی سیکھتے وقت غلطیاں کریں گے، تو کچھ لوگ ہنسیں گے، لیکن جب آپ سیکھ جائیں گے، تب آپ انہیں خود پر ہنسنے کا موقع دیں گے۔
3. اپنے آپ پر ہنسیں
اگر لوگوں کے ہنسنے سے پہلے آپ خود پر ہنسیں تو لوگوں کی ہنسنے کی طاقت کم ہو جائے گی۔ جب آپ خود پر ہنسیں گے، تو لوگوں کی ہنسی آپ کو پریشان نہیں کرے گی، اور وہ آپ کے ردعمل سے پریشان ہو کر ہنسنا چھوڑ دیں گے۔
4. جلدی سیکھنے کا عزم
لوگوں کے ہنسنے پر مایوس ہونے کے بجائے، محنت کریں اور جلدی سیکھنے کا عزم رکھیں۔ اگر آپ چار مہینے میں سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اسے دو مہینے میں سیکھنے کی کوشش کریں۔
5. بچوں کو خود اعتمادی کے اصول سکھائیں
بچوں پر ہنسنے کے بجائے ان کی خود اعتمادی بڑھائیں۔ ویڈیوز اور آڈیوز بنائیں، آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر باتیں کریں، اور خود کو سیکھنے کا موقع دیں۔ غلطیوں کو بوجھ نہ سمجھیں، بلکہ انہیں سیکھنے کا حصہ مانیں۔
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.
by lcfpk.org | Sep 19, 2024 | Uncategorized
بچوں کو عربی یا انگلش بولنا کیسے سکھائیں؟
ہمارے معاشرے میں، اگر کسی کو کسی زبان میں بولنا آ جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اسے یہ زبان آتی ہے۔ اگر ہم کوئی زبان سیکھنا چاہیں، تو استاد ہمیں اکثر اسٹیج پر سب کے سامنے بولنے کا کہتے ہیں، جو کہ پبلک اسپیکنگ ہے اور بہت ہی مشکل کام ہے۔ اسٹیج پر انسان اپنی زبان نہیں بول سکتا، چہ جائیکہ کوئی دوسری زبان۔
اصل میں بولنا ایک طرف سے نہیں ہوتا، بلکہ بولنے اور سننے کے ملاپ سے جو گفتگو و بات چیت بنتی ہے، اسے بولنا ہم کہتے ہیں۔ ویسے، اسٹیج پر آ کر رٹا لگائی تقریر پڑھ لینا یا سنا دینا، اسے بولنا نہیں کہتے۔ جب بچے نے پڑھنا، لکھنا، اور سننا انگلش یا عربی میں شروع کر دیا، اب آخری مرحلہ اس کے بولنے کا آتا ہے، جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ پہلے تین کام صحیح ہوئے ہیں یا نہیں۔
بچے کو بولنا سکھانے کے اقدامات
1. بچے سے زیادہ سے زیادہ بات چیت کریں
- بچے کو بولنے کا موقع دیں جتنا وہ بولے گا، اتنی اس کی زبان چلنے لگے گی۔ لیکن اس میں دو باتوں کا خیال رکھیں:
- اسے بولنے پر مجبور نہ کریں، جب وہ خود بولنا چاہے، تب اس سے بات کریں۔
- اس کی غلطیاں نہ پکڑیں۔ ہمارے معاشرے میں، جب بچہ کچھ لکھ کر دکھائے یا وہ بات چیت کرنا چاہے، تو ہم فوراً اس کی غلطیاں پکڑنا شروع کر دیتے ہیں اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں، جس سے بچہ مایوس ہو کر زبان سیکھنا چھوڑ دیتا ہے۔
2. خوف ختم کریں
- بچے سے یہ خوف نکالنا ضروری ہے کہ اس کی باتوں کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد بچہ بے خوفی میں بولے گا اور سیکھے گا۔
پاکستانیوں سے انگلش میں بات کرنا مشکل ہوتا ہے، جبکہ انگریزوں سے بات کرنا آسان ہوتا ہے، کیونکہ ہمارے اندر لوگوں کو جانچنے کی تمنا اُن کو سمجھنے کی تمنا پر غالب ہوتی ہے۔ وہاں، لوگ باتوں کی غرض سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور الفاظ کے گرائمر پر زیادہ دھیان نہیں دیتے۔
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.