بچوں کو کب اسکول میں داخل کرایا جائے؟؟

اسکول میں داخلے کا وقت:

ہمارے معاشرے میں ایک عام رواج یہ چل پڑا ہے کہ بچہ جب ذرا بڑا ہو جاتا ہے تب والدین کو ایک فکر لگ جاتی ہے کہ اب اس بچے کو کس اسکول میں داخل کرائے۔ جن والدین کے پاس پیسہ ہوتا ہے وہ تو اپنے شہر کے بڑے پرائیوٹ ادارے میں داخل کرا دیتے ہیں اور جو غریب طبقہ ہوتا ہے وہ سرکاری اسکولوں کو رخ کرتے ہیں اور مڈل کلاس طبقہ وہ اپنے علاقے میں قریب کوئی پرائیوٹ اسکول کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

اسکول جانے کا نفسیاتی اثر:

ان تمام اسکولوں میں شروع شروع میں بچے خوشی خوشی جاتے ہیں لیکن کچھ عرصہ بعد بچوں کا اسکول جانے کو دل نہیں کرتا ہے۔ پھر والدین انہیں زبردستی بھیجتے ہیں جس دن چھٹی ہوتی ہے وہ دن بچے کی زندگی کا بہترین دن ہوتا ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ اسکولوں میں بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو مار دیا جاتا ہے۔ وہاں روزانہ کی بنیاد پر بچوں کی عزت نفس مجروح کیا جاتا ہے، انکی نیند پوری نہیں ہوتی، اور ان کو بات بات پر یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ تم غلط ہو۔ جو ٹیچر نے کہا ہے وہ صحیح ہے اور تم ایک کھلونے ہو جو ٹیچر کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ بچوں کو انسان نہیں سمجھا جاتا اور ان کو پہلے دن سے ایسی چیزوں میں لگایا جاتا ہے جو بے مقصد ہوتی ہیں۔ اُن کی دلچسپی والی چیزیں بہت کم ہوتی ہیں۔ یہ وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر بچے اسکول جانے سے بیزار ہوتے ہیں۔ جس کے بعد وہ علم سیکھنے کے لیے نہیں بلکہ امتحان پاس کرنے اور ڈگری حاصل کرنے کے لیے پڑھتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں جب انہیں ڈگری مل جاتی ہے، پھر وہ کبھی غلطی سے بھی قلم و کتاب کو ہاتھ نہیں لگاتے۔

ہوم اسکولنگ کا فائدہ:

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچہ کو کتنی عمر میں اور کس اسکول میں داخل کیا جائے گا؟ جس کا جواب یہ ہے کہ بچوں کے لیے 7 سال تک سب سے بہتر ہوم اسکولنگ ہے۔ ہوم اسکولنگ ایک جدید نظریہ تعلیم ہے جس میں والدین بچے کے لیے اپنی مرضی کے استادوں اور نصاب کا انتخاب کر کے انہیں گھر پر ہی تعلیم دیتے ہیں۔ ہوم اسکولنگ روایتی اسکولوں کی تعلیم سے مختلف ہے کیونکہ:

  • وقت اور کلاس کی آزادی:  

    ہوم اسکولنگ میں بچہ وقت، کلاس اور امتحان کے دباؤ سے آزاد ہوتا ہے۔

  • حسب خواہش نصاب:

  •   والدین اساتذہ کو بتا دیتے ہیں کہ ہم اس سال اپنے بچے کو یہ چیزیں سکھانا چاہتے ہیں، اور اساتذہ اپنی سہولت کے مطابق نصاب بناتے ہیں۔
  • فطرت کے نظارے:

    گھر میں تعلیم کے ساتھ ساتھ بچے کو فطرت کے نظارے، جیسے سمندر، پہاڑ، دریا، چرند، پرندے، درخت، پھول، باغات وغیرہ، بھی دکھائے جاتے ہیں۔ جہاں بچے کھلی فضا میں سانس لیتے ہیں اور کھیلتے ہیں، جس سے اُن کے جسم اور ذہن پر اچھا اثر پڑتا ہے۔

  • عملی زندگی کے تجربات:

  •   بچوں کو عملی زندگی میں خاندان اور معاشرے میں زندگی کے طور طریقے سکھائے جاتے ہیں، جو بچہ نہایت تیزی سے اور دلچسپی کے ساتھ سیکھتا ہے۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

.اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

Pin It on Pinterest

Share This

Share This

Share this post with your friends!

Share This

Share this post with your friends!

Open chat
1
Scan the code
Hello
Can we help you?