اس تحریر میں ہم بچوں کو عربی یا انگلش سکھانے کے اصولوں کے بارے میں بات کرینگے۔
اصطلاحات کی وضاحت
- L1: بچے کی پہلی زبان، جو وہ قدرتی طور پر سیکھتا ہے۔
- L2: دوسری زبان، جو والدین بچے کو سکھانا چاہتے ہیں۔
- Oracy: زبان کے سننے اور بولنے کی مہارتیں۔
- Literacy: زبان کے پڑھنے اور لکھنے کی مہارتیں۔
- Input: سننے اور پڑھنے کے ذریعے زبان سے متعلق مواد جو دماغ میں آتا ہے۔
- Output: بولنے اور لکھنے کے ذریعے زبان کا اظہار۔
بچوں کو زبان سکھانے کے اصول
بچوں کو کوئی بھی زبان سکھانے کے لیے سب سے پہلے یہ جانچنا ضروری ہے کہ آیا بچے نے L1 میں Oracy کا مطلوبہ لیول حاصل کر لیا ہے یا نہیں۔
لیول سے مراد :Oracy
- بچہ اپنے مسائل بیان کر سکتا ہے۔
- بچہ “کون”، “کب”، “کیا”، “کیسے”، “کہاں”، “کیوں” جیسے سوالات کر سکتا ہے۔
- بچہ کوئی واقعہ نقل کر سکتا ہے۔
کے بعد کا مرحلہ L1
اگر بچے نے یہ خاص لیول حاصل کر لیا ہے تو اب ہمارے پاس انتخاب کرنے کے لیے دو راستے ہیں:
پہلا راستہ:
یعنی لکھنے کی مہارت پر توجہ دینا۔ اس کا ایک خاص طریقہ کار ہے جو آئندہ تفصیل سے بیان کیا جائے گا۔
دوسرا راستہ:
یہ ہے کہ ہم بولنے کی مہارت پر توجہ دیں۔ اس میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ دوسری زبان کی ان پُٹ کی مقدار زیادہ کرنی ہے تاکہ نتیجہ خود بخود بہتر ہو سکے۔ مگر ان پُٹ کے حوالے سے تین اہم نکات ہیں:
-
- پہلا:
- ان پُٹ مکمل طور پر صحیح اور ہر قسم کی غلطیوں سے پاک ہو۔ ہمارے معاشرے میں بچوں کو انگریزی سکھانے کے لیے جو اسکول کا نصاب ہوتا ہے، اکثر اس میں غلطیاں ہوتی ہیں۔ استاد بھی خود انگریزی صحیح نہیں بول پاتے، جس کا قصور ان کا نہیں ہے۔ اکثر پرائیوٹ اداروں میں میٹرک یا انٹر پاس لڑکے اور لڑکیاں 2 ہزار سے 7 ہزار روپے تنخواہ پر کام کرتے ہیں اور انہیں صرف انگریزی میں بات کرنے کی پابندی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ غلط انگریزی بولتے ہیں اور بچوں کو غلط ان پُٹ ملتا ہے، جس سے بچوں کا نتیجہ بھی غلط ہو جاتا ہے۔
- دوسرا:
- ان پُٹ خالص ہو، یعنی اس میں دوسری زبان کی آمیزش نہ ہو۔
- تیسرا:
- ان پُٹ ادبی اعتبار سے بلند ہو۔ مؤخر الذکر دو چیزیں اضافی ہیں لیکن ان پُٹ کا صحیح ہونا لازمی ہے۔
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
اگر آپ اس سلسلے کا پہلا حصہ یا قسط پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.