بچوں کو عربی یا انگلش بولنا کیسے سکھائیں؟
ہمارے معاشرے میں، اگر کسی کو کسی زبان میں بولنا آ جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اسے یہ زبان آتی ہے۔ اگر ہم کوئی زبان سیکھنا چاہیں، تو استاد ہمیں اکثر اسٹیج پر سب کے سامنے بولنے کا کہتے ہیں، جو کہ پبلک اسپیکنگ ہے اور بہت ہی مشکل کام ہے۔ اسٹیج پر انسان اپنی زبان نہیں بول سکتا، چہ جائیکہ کوئی دوسری زبان۔
اصل میں بولنا ایک طرف سے نہیں ہوتا، بلکہ بولنے اور سننے کے ملاپ سے جو گفتگو و بات چیت بنتی ہے، اسے بولنا ہم کہتے ہیں۔ ویسے، اسٹیج پر آ کر رٹا لگائی تقریر پڑھ لینا یا سنا دینا، اسے بولنا نہیں کہتے۔ جب بچے نے پڑھنا، لکھنا، اور سننا انگلش یا عربی میں شروع کر دیا، اب آخری مرحلہ اس کے بولنے کا آتا ہے، جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ پہلے تین کام صحیح ہوئے ہیں یا نہیں۔
بچے کو بولنا سکھانے کے اقدامات
1. بچے سے زیادہ سے زیادہ بات چیت کریں
- بچے کو بولنے کا موقع دیں جتنا وہ بولے گا، اتنی اس کی زبان چلنے لگے گی۔ لیکن اس میں دو باتوں کا خیال رکھیں:
- اسے بولنے پر مجبور نہ کریں، جب وہ خود بولنا چاہے، تب اس سے بات کریں۔
- اس کی غلطیاں نہ پکڑیں۔ ہمارے معاشرے میں، جب بچہ کچھ لکھ کر دکھائے یا وہ بات چیت کرنا چاہے، تو ہم فوراً اس کی غلطیاں پکڑنا شروع کر دیتے ہیں اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں، جس سے بچہ مایوس ہو کر زبان سیکھنا چھوڑ دیتا ہے۔
2. خوف ختم کریں
- بچے سے یہ خوف نکالنا ضروری ہے کہ اس کی باتوں کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد بچہ بے خوفی میں بولے گا اور سیکھے گا۔
پاکستانیوں سے انگلش میں بات کرنا مشکل ہوتا ہے، جبکہ انگریزوں سے بات کرنا آسان ہوتا ہے، کیونکہ ہمارے اندر لوگوں کو جانچنے کی تمنا اُن کو سمجھنے کی تمنا پر غالب ہوتی ہے۔ وہاں، لوگ باتوں کی غرض سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور الفاظ کے گرائمر پر زیادہ دھیان نہیں دیتے۔
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.