بچوں کو پڑھنے والے کیسے بنائیں؟ | بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط 7)

بچوں کو پڑھنے والے کیسے بنائیں؟ | بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط 7)

والدین اور اساتذہ کو آج کل جو مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ طلبہ اور بچے پڑھتے نہیں ہیں۔ انہیں لاکھ مرتبہ سمجھایا جائے، لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اسی لیے آج ہم اس موضوع پر چند گزارشات پیش کریں گے جن پر اگر عمل کیا جائے تو ہمارے معاشرے میں پڑھنے لکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔

لائبریریوں کا فروغ دیں

سب سے پہلا کام یہ کریں کہ اپنے گھر میں اور اسکول، کالج اور مدارس میں لائبریریوں کو فروغ دیں۔ آج سے چند سو سال پہلے تک جب مسلمان عروج پر تھے، تو مسلمانوں کے گھروں میں دو جگہیں مختص ہوتی تھیں: ایک مسجد کے لیے، جہاں گھر والے اپنی نمازیں اور ذکر و اذکار کرتے، اور ایک مکتبہ یعنی لائبریری کے لیے، جہاں ہر گھر والے اپنی استطاعت کے مطابق کتابیں رکھتے اور انہیں پڑھتے تھے۔ جب سے مسلمانوں کے گھروں سے یہ دو چیزیں نکل گئیں، اسی دن سے مسلمانوں کا زوال شروع ہو گیا۔

اس لائبریری میں کہانیوں، سوانح حیات، جغرافیہ، شاعری، لغات اور مختلف موضوعات کی کتابیں ہونی چاہئیں۔

نوٹ بُکس کا استعمال

دوسرا کام یہ کیا جائے کہ بچوں سے کہا جائے کہ وہ چند قسم کی نوٹ بکس بنائیں جو زندگی بھر کے لیے ہوں۔ ایک ختم ہو جائے تو دوسرا نوٹ بک بنایا جائے جس پر جلد دوم، پھر جلد سوم، اور یہ زندگی بھر چلتا رہے گا۔ آج ہمارے معاشرے میں بچوں سے الگ الگ کاپیاں بنوائی جاتی ہیں، ہر موضوع کے لیے، اور وہ صرف ایک سال کے لیے ہوتی ہیں۔ جیسے ہی سال ختم ہوتا ہے، وہ کاپیاں فروخت کر دی جاتی ہیں۔ لیکن جو کاپیاں آپ بنوائیں گے، وہ زندگی بھر چلتی رہیں گی۔

  1. ریڈنگ لوگ (Reading Log): 
    پہلی نوٹ بک ریڈنگ لوگ ہونا چاہیے۔ اس میں بالترتیب کتاب کا نام، مصنف کا نام، مطالعہ شروع کرنے کی تاریخ، اور پسندیدہ جملے درج کیے جائیں۔ اس میں ان باتوں کو لکھنا ہو گا جنہوں نے آپ کو متاثر کیا۔
  2. بیاض (Anthology):
    دوسری نوٹ بک بیاض کہلائے گی۔ اس میں وہ عبارات، نظمیں، اشعار، اور اقوال لکھیں جو مختلف کتابوں سے آپ کو پسند آئیں۔ اس میں صرف عبارت اور اس کا حوالہ درج کرنا ہو گا۔
  3. ورڈ پاور نوٹ بک  (Word Power Note Book):
    تیسری نوٹ بک ورڈ پاور نوٹ بک ہو گی، جس میں آپ وہ الفاظ درج کریں گے جن کا معنی آپ کو تین دفعہ کے مطالعے کے باوجود سمجھ نہ آئے۔ اس کے ساتھ اس کے معنی، استعمال کے طریقے، اور اس کے خاندان کے دیگر الفاظ بھی لکھیں۔

مطالعہ کا شوق پیدا کریں

جب آپ نے لائبریری بنائی، مطالعہ شروع کیا، اور تین قسم کی کاپیاں تیار کر لیں، تو یہ کام کریں کہ جو آپ نے پڑھا ہے، وہ بچوں کے ساتھ شئیر کریں۔ انہیں بتائیں کہ آپ کی پسندیدہ کتابیں کون سی ہیں اور آپ کس کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ جب تک بچوں کو معلوم نہ ہو کہ ان کے والدین یا اساتذہ کی پسندیدہ کتابیں کون سی ہیں، وہ پڑھنے میں دلچسپی نہیں لیں گے۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

بچوں کو پڑھنا کیسے سکھائیں؟ (قسط نمبر 6)

پڑھنا کیوں ضروری ہے؟

زبان سیکھنے کا ایک اہم ستون پڑھنا ہے کیونکہ جو انسان جتنا زیادہ پڑھے گا، وہ اُتنا زیادہ اُس زبان کو سیکھے گا۔ لیکن بچوں کو پڑھنا سکھانے میں احتیاط ضروری ہے۔ اگر ابتدا حروف تہجی سے کی جائے، تو بچے پڑھنے سے بیزار ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ ایسی چیزوں میں دلچسپی نہیں لیتے جو انہیں بے مقصد لگتی ہیں۔

بچوں میں پڑھنے کی عدم دلچسپی کی وجہ

ہمارے معاشرے میں بچوں کو زبان سکھانے کی ابتدا حروف تہجی سے کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے اکثر بچے اپنی تعلیمی زندگی کے بعد کتابیں پڑھنے سے دور ہو جاتے ہیں۔ پڑھنے کا یہ روایتی طریقہ بچوں کو بور کر دیتا ہے۔ حروف تہجی سے شروع کرنے کے بجائے، ہمیں ایک مؤثر طریقہ اپنانا چاہیے تاکہ بچے کا پڑھائی میں شوق بڑھے۔

بچوں کو پڑھنا سکھانے کا درست طریقہ

کسی بھی زبان کو سکھانے کے لیے ہمیں کل سے جز کی طرف آنا ہوگا۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچے کو اپنے ساتھ لائبریری لے جائیں اور وہاں کتابیں دکھائیں۔ پھر کوئی دلچسپ کہانیوں والی کتاب منتخب کریں اور اسے بچے کے سامنے رکھیں۔ کتاب میں الفاظ پر ہاتھ رکھتے جائیں تاکہ بچہ سیکھے کہ پیراگراف کیسے ختم ہوتا ہے، اور صفحہ پلٹنے کا عمل کیسے ہوتا ہے۔

بچوں میں پڑھنے کی خواہش کیسے پیدا کریں؟

جب آپ خود کتاب پڑھتے ہیں، تو بچہ آپ کی نقل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 2 سے 7 سال کی عمر کے بچے دوسروں کی نقل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ اگر آپ خود پڑھیں گے، تو بچہ بھی کتاب اُٹھا کر پڑھنے کی کوشش کرے گا۔ اس عمل سے بچے کے اندر پڑھنے کی دلچسپی بڑھتی ہے۔

فلش کارڈز سے پڑھنا سکھانے کا طریقہ

بچے کو کتابوں سے متعارف کروانے کے بعد، آپ فلش کارڈز استعمال کر سکتے ہیں۔ چار فلش کارڈز لیں: دو پر بچے کا نام اور دو پر اس کے بہن یا بھائی کا نام لکھیں۔ پھر بچے سے کہیں کہ وہ اپنے ابو سے پوچھے کہ اس پر کیا لکھا ہے۔ جب اس کے والدین بھی اسے یہی بتائیں گے کہ یہ اس کا نام ہے، تو اسے یقین آ جائے گا۔

ارد گرد کی اشیاء سے الفاظ سکھائیں

فلش کارڈز سے چند الفاظ سکھانے کے بعد، آپ ارد گرد کی اشیاء پر نام لکھ کر لگا سکتے ہیں۔ جیسے دروازہ، میز، یا گلاس۔ بچے کو دکھائیں کہ کس چیز کا کیا نام ہے، اور اسے الفاظ کی پہچان کروائیں۔ جب وہ تقریباً چالیس الفاظ سیکھ لے، تو الفاظ کی مدد سے اسے حروف تک پہنچائیں۔

حروف تہجی کی پہچان کا طریقہ

اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ بورڈ یا کاپی پر بچے کا نام مثلاً ” افضل خان ” لکھیں اور اس کے نیچے دوسرا نام جیسے ” علی  ” لکھیں۔ اب بچے سے پوچھیں کہ ان دونوں میں سے کون سا نام بڑا ہے؟ وہ بتائے گا کہ “افضل خان” بڑا ہے۔ پھر اس سے پوچھیں کہ کیوں بڑا ہے؟ وہ جواب دے گا کہ اس میں زیادہ حروف ہیں۔ تب آپ اسے بتائیں کہ یہ حروف تہجی کہلاتے ہیں۔ پھر بچے سے پوچھیں کہ دونوں ناموں میں کون سے حروف ایک جیسے ہیں۔ اس طرح بچہ الفاظ پر غور کرتے ہوئے حروف کی پہچان سیکھنے لگے گا۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

بچوں کو پڑھنے والے کیسے بنائیں؟ | بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط 7)

بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط نمبر5) بچوں کو پڑھانےکا صحیح طریقہ

اس تحریرمیں ہم بچوں کو پڑھانےکا صحیح طریقہ سیکھیِنگے۔  کیونکہ زبان سیکھنے کا ایک اہم ستون پڑھنا ہے۔ جتنا زیادہ کوئی شخص پڑھے گا، اُتنا زیادہ وہ زبان سیکھے گا۔ تاہم، بچوں کو پڑھنا سکھانے کے لیے زبان کی حروف تہجی سے آغاز نہ کریں ورنہ بچے بیزار ہو سکتے ہیں۔

بچوں کو پڑھنے کا صحیح طریقہ

زبان سیکھنے کا ایک ستون پڑھنا ہے کیونکہ جتنا زیادہ انسان پڑھے گا، اُتنا زیادہ وہ زبان سیکھے گا۔ لیکن اس میں خیال رکھنا ضروری ہے کہ بچوں کو پڑھنا سکھانے کے لیے زبان کی حروف تہجی سے ابتداء نہ کی جائے ورنہ بچے پڑھنے سے بیزار ہو سکتے ہیں، کیونکہ بچوں کی نفسیات میں یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں میں دلچسپی نہیں لیتے جو ان کو بے مقصد لگتی ہیں۔ اس تحریر میں ہم بچوں کو پڑھنے کے مؤثر طریقے سیکھیں گے تاکہ ان کی زبان سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔

بچوں کو پڑھنے کی تعلیم دینے کے مراحل

ہمارے معاشرے میں چونکہ بچوں کو زبان سکھانے کے لیے ابتداء حروف تہجی سے ہوتی ہے، اس وجہ سے اکثر بچے اپنی تعلیمی زندگی کے بعد کتابیں نہیں پڑھتے۔ پڑھنے کا سفر ہمارے معاشرے میں کچھ یوں ہوتا ہے: پہلے حروف تہجی، پھر الفاظ، اس کے بعد جملے، پھر پیراگراف، پھر مضمون، اور آخر کار کتاب اور لائبریری۔ یہ سفر بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی شخص تالاب میں تیرنا سیکھنا چاہے اور ایک مرتبہ جا کر ہاتھ اس میں ڈالے، پھر دوسرا ہاتھ، پھر پاؤں، پھر دوسرا پاؤں، پھر سر، اور آخر میں پورا بدن، جو کہ نہایت تکلیف دہ اور وقت ضائع کرنے والا عمل ہے۔

بچوں کو پڑھنے کی تحریک کیسے دیں

کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لیے کل سے جز کی طرف آنا ہوگا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ بچہ کو اپنے ساتھ لے کر لائبریری جائیں اور وہاں اسے کتابیں دکھائیں۔ پھر کوئی کہانیوں والی کتاب منتخب کر کے، کتاب اس کے سامنے رکھیں اور اس میں الفاظ پر ہاتھ رکھتے جائیں۔ اس طرح بچہ نوٹ کرے گا کہ پیراگراف ختم ہوا، دوسرا شروع ہوا، پھر صفحہ ختم ہو کر دوسرا صفحہ پلٹا گیا۔ اس سے بچے کے اندر ایک تڑپ پیدا ہوگی کہ جو والدین پڑھ رہے ہیں، وہ بھی ان کی طرح پڑھنا چاہے گا۔ کیونکہ دو سے سات سال کا بچہ سب سے زیادہ نقل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جب آپ پڑھیں گے تو وہ اپنے آپ کو روک نہیں پائے گا اور کتاب لے کر خود پڑھنے کی کوشش کرے گا۔

بچوں کو نام سیکھنے کا طریقہ

جب آپ خود نہیں پڑھتے اور بچے کو کہتے ہیں کہ پڑھو، تو بچے کو خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی کسی کو کہے کہ پڑھو۔ جب لائبریری چند مرتبہ بچے کو لے جائیں، اس کے بعد چار فلیش کارڈ لیں، دو پر بچے کا اور دو پر اس کے بھائی یا بہن کا نام لکھیں۔ پھر اسے کہیں کہ یہ تمھارا نام ہے لکھا ہوا ہے۔ اس کے بعد اسے کارڈ دیں اور کہیں کہ اپنے ابو سے جا کر پوچھو کہ یہ کیا لکھا ہوا ہے۔

جب ابو بھی اُسے یہی بتائیں گے کہ اس پر تمھارا نام لکھا ہے تو اسے یقین آ جائے گا کہ واقعی یہ میرا نام ہے۔ پھر ایک کارڈ جس پر بچہ کا نام لکھا ہوا ہے، اُٹھا کر بچے سے کہیں کہ باقی کارڈوں میں سے اس طرح کا کارڈ تلاش کریں جس پر آپ کا نام لکھا ہے۔ اگر بچہ نے اپنے نام والا کارڈ پہچان کر اُٹھا لیا، تو سمجھیں کہ اسے پڑھنا آ گیا۔ اس طریقے سے آپ ڈیڑھ سال کے بچے کو بھی پڑھنا سکھا سکتے ہیں۔ اس طرح چند مرتبہ مختلف ناموں کے ساتھ کریں تو بچہ چند الفاظ پڑھنے لگے گا۔

پھر اپنے ارد گرد کی چیزوں پر پرچیاں لگا کر ان چیزوں کے نام لکھیں، صرف نام لکھنے ہیں، الفاظ اور صفحات نہیں۔ پھر اسے بتائیں کہ یہ گلاس ہے، یہ دروازہ ہے، یہ میز ہے وغیرہ۔ جب چالیس کے قریب الفاظ ہو جائیں، تب لفظ کی مدد سے حروف تک پہنچ جائیں گے۔ اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ بورڈ پر یا کاپی پر بچہ کا نام لکھیں، مثلاً “افضل” اور اس کے نیچے دوسرا نام لکھیں، مثلاً “علی”۔ اب بچہ سے سوال کریں کہ ان دونوں میں بڑا کون سا ہے، وہ بتائے گا۔ پھر پوچھیں کیوں بڑا ہے، وہ جواب دے گا کہ اس میں چھ چیزیں ہیں۔ پھر اُسے بتائیں کہ یہ چھ چیزیں حروف تہجی کہلاتی ہیں۔ اب بتائیں کہ دونوں ناموں میں کون سے حروف ایک جیسے ہیں، اس طرح وہ الفاظ پر غور کر کے حروف تک پہنچ جائے گا۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

اگر آپ اس سلسلے کی اگلی قست یا حصہ یا قسط پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

بچوں کو پڑھنے والے کیسے بنائیں؟ | بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط 7)

بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط نمبر 4) بچوں کو انگریزی یا عربی سکھانے کا طریقہ

بچوں کو اپنی مادری زبان میں سوال کرنا، اپنا مسئلہ بیان کرنا، یا کوئی واقعہ بیان کرنا شروع کریں، تب انہیں انگریزی یا عربی سکھانی شروع کی جائے۔ اس تحریر میں ہم بچوں کو انگریزی یا عربی سکھانے کا طریقہ سیکھیں گے، اور اس کے لیے ضروری ہے کہ دوسری زبان سکھانے کی ابتداء لکھنے اور پڑھنے سے نہ کی جائے بلکہ پہلے انہیں زیادہ سے زیادہ ویڈیوز دکھائیں اور آڈیوز سنائیں۔

بچوں کو انگریزی یا عربی سکھانے کا طریقہ

جب بچے اپنی مادری زبان میں سوالات کرنا، اپنا مسئلہ بیان کرنا، یا کوئی واقعہ بیان کرنا شروع کریں، تب انہیں انگریزی یا عربی سکھانے کا آغاز کیا جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ دوسری زبان سکھانے کی ابتداء لکھنے اور پڑھنے سے نہ کی جائے بلکہ پہلے انہیں زیادہ سے زیادہ ویڈیوز دکھائیں اور آڈیوز سنائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں سے دوسری زبان میں بات چیت شروع کریں۔

بچوں کو انگریزی سکھانے کے دوران ویڈیوز کا انتخاب

ایک اہم بات جو لازمی ہے کہ جب آپ بچوں کو انگریزی سکھانے کے لیے ویڈیوز دکھائیں گے، تو اس میں مغربی تہذیب بھی جھلک سکتی ہے۔ اس لیے ویڈیوز کا انتخاب بڑی احتیاط کے ساتھ کیا جائے۔ ایک عام سوال یہ ہوتا ہے کہ انگریزی سکھانے کے لیے کس لہجے کا انتخاب کیا جائے: برٹش، امریکن یا اسٹریلین؟ یاد رکھیں کہ پوری دنیا میں پاکستانی اور انڈین لہجہ معیار تسلیم کیا گیا ہے کیونکہ یہ لہجے سب کے لیے سمجھنے میں آسان ہوتے ہیں۔

زبان سیکھنے کے لیے سننے کا طریقہ

زبان سیکھنے کے چار ستونوں میں سے سننے والے ستون کے لیے چند اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

  1. آڈیو بینک کا قیام: اپنے پاس ایک آڈیو بینک جمع کریں جو بچوں کی دلچسپی کے مطابق ہو۔ اس میں کہانیاں، خبریں، میچ کمنٹری (جو پاکستانی یا انڈین نے کی ہو)، گفتگو پر مبنی پروگرامز وغیرہ شامل کریں۔
  2. ویڈیوز یا آڈیوز کو سنانا: ویڈیو یا آڈیو پہلے خود سنیں، پھر بچوں کو دو یا تین مرتبہ سنائیں۔
  3. سننے کا ٹاسک دینا: بچوں کو سننے کا ٹاسک دیں۔ مثلاً، اگر آپ کہانی دکھا رہے ہیں، تو پہلی بار یہ ٹاسک دیں کہ کہانی ختم ہونے کے بعد وہ بتائیں کہ اس کہانی میں کتنے کردار تھے۔ دوسری بار یہ ٹاسک دیں کہ کرداروں نے کیا کیا۔ تیسری بار یہ ٹاسک دیں کہ کرداروں نے کیا کہا۔

بچوں کو انگریزی سکھانے کا بہترین طریقہ

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ بہتر بولے، تو اُسے بہتر سنائیں۔ عام طور پر کارٹونز میں معیاری زبان استعمال نہیں ہوتی، اس لیے کارٹون کا انتخاب بھی سوچ سمجھ کر کریں۔

انگریزی یا عربی سکھانے کے لیے کون سی ڈکشنری استعمال کی جائے؟

ڈکشنری کے انتخاب کے حوالے سے مختلف قسم کی ڈکشنریاں موجود ہوتی ہیں۔ کچھ لکھاریوں کے لیے، کچھ ریسرچ کرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں۔ اس لیے ایلمنٹری یا بیسک لرنر کی ڈکشنری کا استعمال کریں۔

بچوں کو زبان سکھانے کی سرگرمی

ایک سرگرمی یہ بھی کی جا سکتی ہے کہ جو زبان سکھانی ہو اس کا ایک پیراگراف لے کر اس میں سے بیس الفاظ خط کشیدہ کریں۔ پھر بچوں سے کہیں کہ میں پیراگراف تین مرتبہ پڑھوں گا: پہلی دفعہ پورا، دوسری دفعہ خط کشیدہ الفاظ حزف کروں گا، تیسری دفعہ حزف شدہ الفاظ پر رکھوں گا۔ آپ نے بتانا ہے کہ کون سے الفاظ حزف ہوئے ہیں۔ اس طرح کرنے سے بچوں کا سننے کا فن بہت مضبوط ہو جائے گا۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

اگر آپ اس سلسلے کا تیسرا حصہ یا قسط پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

بچوں کو پڑھنے والے کیسے بنائیں؟ | بچوں کی تعلیم و تربیت (قسط 7)

بچوں کو عربی یا انگلش سکھانے کے اصول – ( بچوں کی تعلیم و تربیت قسط نمبر3)

اس تحریر میں ہم بچوں کو عربی یا انگلش سکھانے کے اصولوں کے بارے میں بات کرینگے۔

اصطلاحات کی وضاحت

  • L1: بچے کی پہلی زبان، جو وہ قدرتی طور پر سیکھتا ہے۔
  • L2: دوسری زبان، جو والدین بچے کو سکھانا چاہتے ہیں۔
  • Oracy: زبان کے سننے اور بولنے کی مہارتیں۔
  • Literacy: زبان کے پڑھنے اور لکھنے کی مہارتیں۔
  • Input: سننے اور پڑھنے کے ذریعے زبان سے متعلق مواد جو دماغ میں آتا ہے۔
  • Output: بولنے اور لکھنے کے ذریعے زبان کا اظہار۔

بچوں کو زبان سکھانے کے اصول

بچوں کو کوئی بھی زبان سکھانے کے لیے سب سے پہلے یہ جانچنا ضروری ہے کہ آیا بچے نے L1 میں Oracy کا مطلوبہ لیول حاصل کر لیا ہے یا نہیں۔

لیول سے مراد :Oracy

  1. بچہ اپنے مسائل بیان کر سکتا ہے۔
  2. بچہ “کون”، “کب”، “کیا”، “کیسے”، “کہاں”، “کیوں” جیسے سوالات کر سکتا ہے۔
  3. بچہ کوئی واقعہ نقل کر سکتا ہے۔

کے بعد کا مرحلہ L1

اگر بچے نے یہ خاص لیول حاصل کر لیا ہے تو اب ہمارے پاس انتخاب کرنے کے لیے دو راستے ہیں:
پہلا راستہ:

یعنی لکھنے کی مہارت پر توجہ دینا۔ اس کا ایک خاص طریقہ کار ہے جو آئندہ تفصیل سے بیان کیا جائے گا۔

دوسرا راستہ:

یہ ہے کہ ہم بولنے کی مہارت پر توجہ دیں۔ اس میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ دوسری زبان کی ان پُٹ کی مقدار زیادہ کرنی ہے تاکہ نتیجہ خود بخود بہتر ہو سکے۔ مگر ان پُٹ کے حوالے سے تین اہم نکات ہیں:

    • پہلا:
    • ان پُٹ مکمل طور پر صحیح اور ہر قسم کی غلطیوں سے پاک ہو۔ ہمارے معاشرے میں بچوں کو انگریزی سکھانے کے لیے جو اسکول کا نصاب ہوتا ہے، اکثر اس میں غلطیاں ہوتی ہیں۔ استاد بھی خود انگریزی صحیح نہیں بول پاتے، جس کا قصور ان کا نہیں ہے۔ اکثر پرائیوٹ اداروں میں میٹرک یا انٹر پاس لڑکے اور لڑکیاں 2 ہزار سے 7 ہزار روپے تنخواہ پر کام کرتے ہیں اور انہیں صرف انگریزی میں بات کرنے کی پابندی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ غلط انگریزی بولتے ہیں اور بچوں کو غلط ان پُٹ ملتا ہے، جس سے بچوں کا نتیجہ بھی غلط ہو جاتا ہے۔
    • دوسرا:
    • ان پُٹ خالص ہو، یعنی اس میں دوسری زبان کی آمیزش نہ ہو۔
    • تیسرا:
    • ان پُٹ ادبی اعتبار سے بلند ہو۔ مؤخر الذکر دو چیزیں اضافی ہیں لیکن ان پُٹ کا صحیح ہونا لازمی ہے۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

اگر آپ اس سلسلے کا پہلا حصہ یا قسط پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

 

Pin It on Pinterest

Open chat
1
Scan the code
Hello
Can we help you?