بچوں کو لکھنا کیسے سکھائے؟؟

زبان سیکھنے کے چار ذرائع میں سے ایک ذریعہ لکھنا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر بچوں کو بہت کم عمری میں پنسل تھما دی جاتی ہے اور فوراً کہا جاتا ہے کہ A, B, C لکھو۔ اس پر بھی ظلم یہ ہوتا ہے کہ جب بچہ کوئی چھوٹی سی غلطی کرتا ہے، تو اُسے ڈانٹا جاتا ہے یا بعض اداروں میں مارا بھی جاتا ہے۔ یہ بچے کی نفسیات پر منفی اثر ڈالتا ہے اور وہ لکھائی سے بیزار ہو جاتا ہے۔

بچوں کو لکھائی سے بیزار نہ کریں

بچوں کی نفسیات کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ وہ ہر چیز کو نمایاں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ کاغذ کا رنگ اکثر سلیٹی (gray) ہوتا ہے، اور پنسل کا نشان بھی قریب قریب اسی رنگ کا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بچے کو اس کی لکھائی واضح نظر نہیں آتی۔ جب بچہ زور لگا کر لکھتا ہے تو اکثر پنسل کا سکہ ٹوٹ جاتا ہے، جس پر پھر اُسے ڈانٹ پڑتی ہے۔

مزید یہ کہ بچوں کو اکثر اس بات پر بھی ڈانٹ پڑتی ہے کہ الفاظ کو لائنوں کے اندر کیوں نہیں لکھا۔ صفحے پر لکیریں کھینچنا، کتابوں پر تصویریں بنانا، یہ سب ایسے کام ہیں جو دراصل بچوں کے لکھائی سیکھنے کے عمل کا حصہ ہیں۔ ہمیں بچوں کو ایسے کاموں پر نہیں ڈانٹنا چاہئے بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔

لکھائی کے مراحل

بچوں کو لکھائی سکھانے کے مختلف مراحل ہیں۔ ہر بچہ ان مراحل سے گزرتا ہے اور ہمیں اسے سمجھداری سے سکھانا چاہئے:

Uncontrolled Random Scribbling

پہلا مرحلہ یہ ہے کہ بچے بے ترتیب لکیریں کھینچتے ہیں جن کی کوئی خاص سمت نہیں ہوتی۔ یہ لکیریں بے معنی معلوم ہو سکتی ہیں لیکن یہ بچے کے لکھنے کے عمل کی ابتدا ہوتی ہے۔

Controlled Direction

دوسرے مرحلے میں بچہ مخصوص سمت میں لکیریں کھینچنا شروع کرتا ہے، مثلاً اوپر یا نیچے کی طرف۔ یہ ایک بڑا قدم ہے اور اسے کنٹرولڈ ڈائریکشن کہا جاتا ہے۔

Letter-like Forms

تیسرے درجے میں بچے حروف تہجی جیسے نشانات بنانے لگتے ہیں۔ یہ شکلیں بظاہر بے معنی ہو سکتی ہیں لیکن یہ لکھائی کی اگلی منزل کی طرف ایک اور قدم ہوتا ہے۔

Pictures or Shapes not Identified

چوتھے درجے میں بچہ ایسی تصویریں بنانے لگتا ہے جن کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے۔ یہ مرحلہ بچے کی تخلیقی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

Free Writing

آخر میں، بچہ کھل کر لکھائی کرنا سیکھ جاتا ہے جسے فری رائٹنگ کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ صلاحیت سات سال کی عمر کے بعد پروان چڑھتی ہے۔

لکھائی میں اصل کیا ہے؟

ہمارے معاشرے میں تحریر کی اصل اہمیت مواد اور خیالات سے ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں رموز اوقاف، خوشخطی، اور سپیلنگ پر اتنا زور دیا جاتا ہے کہ بچے لکھنے سے بیزار ہو جاتے ہیں۔ ان کی سوچ کو دبانے کے بجائے ہمیں انہیں آزادانہ لکھنے دینا چاہئے تاکہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔

طلبہ کو لکھنے کی آزادی دیں

بچوں کو لکھائی سکھانے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں آزادانہ طور پر لکھنے دیا جائے۔ جب وہ لکھ لیں، تو ان سے کہیں کہ اپنے پسندیدہ جملوں کو خط کشیدہ کریں۔ اس عمل سے بچوں میں بامعنی الفاظ کو پسند کرنے اور غور کرنے کی عادت پیدا ہوگی۔

ہمیں بچوں کو وہ چیزیں سکھانی چاہئیں جو ان کے مستقبل میں کام آئیں، جیسے کالم لکھنا، رپورٹ لکھنا، اور تبصرہ لکھنا۔ یہ سب ان کے لئے نہ صرف تعلیمی ترقی کا باعث ہوں گی بلکہ عملی زندگی میں بھی مفید ثابت ہوں گی۔

تحریر:  محمد افضل کاسی کوئٹہ

وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن

اگر آپ اس سلسلے کی پچھلی قست یا حصہ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.

Pin It on Pinterest

Share This

Share This

Share this post with your friends!

Share This

Share this post with your friends!

Open chat
1
Scan the code
Hello
Can we help you?