جمیل میرے پاس آیا اور کہنے لگا، “مفتی صاحب، بچے کے کان میں آذان دینی ہے۔” میں نے کہا کہ خود دے دو تو جواب دیا، “مجھے نہیں آتی۔” اسی طرح اکثر لوگ مجھ سے بچوں کی تربیت کے حوالے سے سوال کرتے رہتے ہیں۔ اس وجہ سے مناسب لگا کہ پہلے بچوں کی تعلیم و تربیت پر قسط وار تحریریں لکھوں۔ زیر نظر تحریر اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ امید ہے پسند آئے گی۔ اپنے قیمتی مشوروں سے آگاہ کرتے رہیں۔
نومولود بچہ کے کان میں آذان:
بچوں کی تعلیم و تربیت میں سب سے پہے پیدائش کے وقت انکے کان میں آذان دینا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے نواسے حسن بن علی کے کان میں آذان پڑھتے ہوئے دیکھا، جب آپ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کی ولادت ہوئی۔
ایک دوسری حدیث جو “کنز العمال” میں مسند ابویعلی موصلی کی تخریج سے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے، اس میں معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے نومولود بچہ کے داہنے کان میں آذان اور بائیں کان میں اقامت پڑھنے کی تعلیم و ترغیب دی اور اس برکت اور تاثیر کا بھی ذکر فرمایا کہ اس کی وجہ سے بچہ اُم الصبیان کے ضرر سے محفوظ رہے گا (جو شیطانی اثرات سے بھی ہوتا ہے)۔
ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ نومولود بچہ کا پہلا حق گھر والوں پر یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کے کانوں اور کانوں کے ذریعہ اس کے دل و دماغ کو اللہ کے نام، اس کی توحید، اور ایمان و نماز کی دعوت کی پکار سے آشنا کریں۔
تخیک اور دعائے برکت
اس کے علاوہ،رسول اللہ ﷺ کی معرفت اور صحبت کے نتیجے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو آپ ﷺ کے ساتھ عقیدت کا جو تعلق تھا، اس کا ایک ظہور یہ بھی تھا کہ نو مولود بچے آپ ﷺ کی خدمت میں لائے جاتے تاکہ آپ ﷺ ان کے لیے خیر و برکت کی دعا فرمائیں اور کھجور یا ایسی ہی کوئی چیز چبا کر بچے کے تالو پر مل دیں اور اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈال دیں جو خیر و برکت کا باعث ہو۔ اس عمل کو تخیک کہتے ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ لوگ اپنے بچوں کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا کرتے تھے تو آپ ﷺ ان کے لیے خیر و برکت کی دعا فرماتے تھے۔
کتب حدیث میں “تخیک” کے بہت سے واقعات مروی ہیں۔ ان سے معلوم ہوا کہ جب کسی گھرانے میں بچہ پیدا ہو تو چاہیئے کہ کسی مقبول اور صالح بندے کے پاس اسے لے جائیں تاکہ وہ اس کے لیے خیر و برکت کی دعائیں کریں اور “تخیک” بھی کرائیں۔ یہ ان سنتوں میں سے ہے جن کا رواج بہت ہی کم رہ گیا ہے۔
عقیقہ کرنا
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بچے کی خوشی میں ساتویں دن لڑکے کی پیدائش پر دو (2) بکرے اور لڑکی کی پیدائش پر ایک (1) بکری یا ایک (1) بکرے کی قربانی کرنا عقیقہ کہلاتا ہے۔ البتہ یہ عقیقہ فرض و واجب کی طرح لازمی نہیں بلکہ استحباب کے درجے میں ہے۔
اور لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ میں دو (2) بکریوں کی قربانی کرنا بھی کچھ ضروری نہیں ہے، ہاں اگر وسعت ہو تو دو (2) قربانیاں بہتر ہیں، ورنہ ایک کافی ہے۔
چنانچہ آپ ﷺ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عقیقہ میں ایک ایک مینڈھے کی قربانی کی ہے۔
سر منڈوانا
اگر وسعت ہو تو ساتویں دن بچے کے بالوں کو منڈوا کر ان کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنا بھی مستحب ہے۔
حضرت علی بن طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حسن رضی اللہ عنہ کے عقیقہ میں ایک بکری کی قربانی کی اور آپ ﷺ نے اپنی صاحبزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اس کا سر صاف کر دو اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی کا صدقہ کر دو۔ ہم نے وزن کیا تو وہ ایک درہم کے برابر یا اس سے بھی کچھ کم تھے۔
سرپر زعفران لگانا
بچے کا سر منڈوانے کے بعد اس کے سر پر زعفران لگانا بھی حدیث سے ثابت ہے۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ہمارا یہ دستور تھا کہ جب کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو وہ بکری یا بکرا ذبح کرتا اور اس کے خون سے بچے کے سر کو رنگ دیتا۔ پھر جب اسلام آیا تو (رسول اللہ ﷺ کی تعلیم و ہدایت کے مطابق) ہمارا طریقہ یہ ہو گیا کہ ہم ساتویں دن عقیقہ کی بکری یا بکرے کی قربانی کرتے اور بچے کا سر صاف کرا کے اس کے سر پر زعفران لگا دیتے۔
اچھا نام رکھنا
بچے کا اچھا نام رکھنا بھی ایک حق ہے۔ اور یہ بھی بچوں کی تعلیم و تربیت کا حصہ ہے۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
“حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے نام سے پکارے جاؤ گے (یعنی پکارا جائے گا فلاں بن فلاں) لہٰذا تم اچھے نام رکھا کرو۔”
بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عقیقہ کے ساتھ ساتویں دن بچے کا نام بھی رکھا جائے۔ لیکن بعض احادیث سے آپ ﷺ کا عمل بعض بچوں کا نام پہلے ہی دن رکھنا معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا پیدائش کے دن یا ساتویں دن سے پہلے بچے کا نام رکھنے میں مضائقہ نہیں۔
تحریر: محمد افضل کاسی کوئٹہ
وائس چیرمین : لائف چینجنگ فائونڈیشن
اگر آپ اس طرح کی مزید تحریریں اردو زبان میں پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔