انویسٹمنٹ اینڈ ریٹرن
ریحان محمود
کوئٹہ کے چار فقیروں سے انٹرویو/بات چیت کی جو آپ کے سامنے پیش ہے۔
1- ایک دس گیارہ سال کی بچی فقیر بچی نے بتایا کہ جمعہ کے روز کو چھوڑ کر روزانہ پندرہ سو روپے بطور ٹارگٹ جمع کرتی ہے۔ جبکہ کہ جمعہ کے دن چونکہ عوام سڑکوں پر کم ہوتی ہے لہٰذا جمعہ کے دن کا ٹارگٹ پانچ سو روپیہ ہے۔ یہ کام وہ دوپہر ایک بجے سے مغرب کی اذان تک کرتی ہے۔ اس بچی کی ماہانہ آمدنی چالیس سے پینتالیس ہزار ہے۔ اور اس کے گھر کے چار بچے اور بچیاں یہی کام کرتے ہیں۔
1- ایک ٹانگ سے معذور شخص اور ایک دس گیارہ سال کا بچہ ملکر روزانہ دو سے ڈھائی ہزار کی کمائی کرتے ہیں۔ کوئی ناغہ نہیں کرتے۔ دو سو روپیہ روزانہ بچے کو ملتے ہیں بطور جیب خرچ۔ باقی لنگڑا شخص لیتا ہے۔ پہلے وہ یہ کام لاڑکانہ میں کرتے تھے لیکن وہاں سے بھاگ کر کوئٹہ آئے۔ ٹانگ کیسے معذور ہوئی اس بارے اس شخص کو کچھ یاد نہیں۔ ماہانہ آمدنی ساٹھ ہزار سے زائد۔
3- ایک مزدور حلیہ کا شخص، جسکا سلوگن ہے”آج بھی کام نہیں ملا”۔ اوقات کار مغرب کی اذان سے لیکر رات دس گیارہ بجے تک۔ روزانہ آمدن چار ہزار سے پانچ ہزار تک۔ ماہانہ آمدن تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے۔
4- ایک عورت بمہ چار بچے، اوقات کار دوپہر ایک بجے تا رات آٹھ نو بجے تک۔ روزانہ کمائی تین ہزار سے چار ہزار۔ کوئی ناغہ نہیں۔ اس کے علاوہ لوگوں کا دیا کپڑا، سامان، کھانا، راشن وغیرہ الگ شامل ہیں۔ ماہانہ آمدنی تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے۔
اس کام میں کوئی انویسٹمنٹ نہیں ہے, نہ کوئی تعلیم، نہ کوئی کورس، نہ کسی اکیڈمی کو جوائن کرنا ہے۔
ایک مرتبہ ایک کوئٹہ میں مانگنے والا کراچی صدر کے ہوٹل میں ساتھ والے کمرے میں رہائش پذیر تھا۔ پہچان لینے اور اصرار کرنے پر بولا کیوں ہم چھٹیاں نہیں منا سکتے؟
سوچئے، کیا ہم ایسے بہروپئے افراد کو اپنی کمائی سے خدا ترسی میں آ کر کتنا دے رہے ہیں اور ان کی وجہ سے جو اطراف میں، دوستوں رشتے داروں میں ضرورت مند افراد ہیں جو سفید پوش لوگ ہیں وہ اپنی عزت نفس کو بچانے کی خاطر کس قدر تنگ دستی میں مبتلا ہیں۔ خدارا ایسے کاروباری فقیروں کو کچھ نہیں دیں۔ انھیں کام دینے کی آفر کریں اگر قبول کریں تو ان سے کام لیں ورنہ چلتا کریں۔
اپنی زکات خیرات مستند اداروں کو دیں جو کار خیر کے کام کر رہے ہیں۔ جو عوام میں موجود بیروزگاروں، یتیموں، مسکینوں، ناداروں، طالب علموں کے لئے کام کر رہے ہیں۔ آپ کا ایک ایک روپیہ ملکر وہ کام کر سکتا ہے جو پروفیشنل فقیروں کے پاس چلے جانے سے کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔